دنیا کو تسلیم کرنا ہوگا کہ کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے اس کے خاتمے کیلئے چینی عوام پر عزم ہے ،وہیں چینی حکومت کی جانب سے جو اقدامات کیے گئے ہیں وہ قابل تعریف ہیں۔ چین میں کرونا وائرس پرجہاں دنیا بھرمیں خبروں اور تجزیوں ایک طوفان برپا ہے وہی پر وائرس سے متاثر چین مریضوں کے علاج اور وائرس کے خاتمے کیلیے مصروف عمل ہے۔ کرونا وائرس کے پھیلاو سے متعلق خبریں یقینا تشویش ناک مگر میڈیا خاص کر مغربی میڈیا ،سماجی ویب سائٹس اور بلاگز پر جاری پروپیگنڈا ایک مہم کا حصہ نظرآتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس سامنے آنے پرہنگامی صورتحال کا اعلان کردیا۔چین میں کرونا وائرس کا باقاعدہ اعلان 7 جنوری کو کیاگیا۔ کرونا وائرس کی تصدیق سے قبل گزشتہ سال 31 دسمبر کو چینی کے وسطی صوبےہوبئی کے شہر وہان میں متعدد افراد نمونیا میں مبتلا ہوئے۔عالمی ادارہ صحت اور چینی طبی ماہرین کی تحقیق کے بعد 7 جنوری کونئے نول کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔گیارہ جنوری کو چین میں کرونا وائرس میں مبتلا 61 سال کےشخص ہلاکت ہوئی جو کہ چین میں کرونا وائرس کی پہلی ہلاکت تھی۔ 13 جنوری کو چین کے شہر وہان سے وائرس سے متاثرہ شخص تھائی لینڈ پہنچا یوں دیگر ممالک بھی کرونا وائرس سے متعلق الرٹ ہوگئے۔ کرونا وائرس سنگا پور، تھائی لینڈ،جنوبی کوریا،تائیوان،ویت نام ،امریکا سمیت 22 ممالک میں پھیل چکا ہے۔

چین سمیت دیگرمتاثرہ ممالک میں کرونا وائرس کے علامات اور روک تھام کیلیے حکومتی،عالمی ادارہ صحت اوردیگر تنظیموں کی جانب سے آگاہی مہم چلائی جارہی ہے۔ چینی حکومت نے وائرس سے نمٹنے کیلیے ہنگامی اقدامات اٹھائے اور متاثرہ علاقے سے نقل و حمل سمیت دیگر پابندیاں عائد کیں۔
چین نے کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کیلیے 10 دن کے اندر اندر ایک ہزار بستروں پر مشتمل اسپتال قائم کرکے دنیا کو بتادیا کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیا کچھ کیا جاسکتا ہے۔کرونا وائرس سے متاثرہ علاقے میں قائم ہوشیشان اسپتال 2003 میں سارس کی وباء کے دوران بیجنگ میں بنائے جانے والےاسپتال کی طرز پر قائم کیاگیا ہے۔اسپتال کے سربراہ جانگ سبینگ کا کہناہےکہ اسپتال میں دو شفٹوں میں مریضوں کے علاج عملہ تمام میڈیکل سہولیات کے موجود ہے۔اسپتال میں چار فروری سے وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج شروع کردیاگیا ہے۔

چین کے ہمسایہ ممالک اور عالمی دنیا کیلیے باعث مسرت کی بات یہ ہےکہ عالمی ادارہ صحت نے چین کے ان اقدامات کی تعریف کی ہے جن کی مدد سے مہلک کررونا وائرس کو وسیع ترعالمی بحران بننے سے روکا جا رہا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈہانم نے کہا ہے چین کے متاثر علاقے ووہان وائرس کے روک تھام کیلیے اقدامات اٹھائے گئےہیں وہ قابل تعریف ہیں۔ عالمی ادارہ صحت حکام کا کہناہےکہ چین جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی بدولت امید کی ایک نئی کرن پھوٹی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے یہ تعریف ایسے وقت میں کی گئی ہے جب چین دیگر مغربی ممالک کی جانب سے اقدامات نہ کیے جانے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
پاکستان میں جہاں چین میں موجود پاکستانی شہریوں کی صحت سے متعلق ان کے اہلخانہ کو تشویش ہے وہی ان پاکستانی شہریوں کو واپس لانے کیلیے حکومت پر دباو بڑھتا جارہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریبا 28 سے 30 ہزار پاکستانی چین کے مختلف شہروں میں موجود ہیں۔
